صفحات

منگل، 12 مئی، 2020

غیر مقلد عالم محی الدین لکھویؒ کا علم غیب۔ کہاں گئے شرک کے فتوے لگانے والےغیر مقلدین



موجودہ اہلحدیث کہلانے والے نام نہاد محققین دوسروں کی کتب میں موجود  واقعات کو عقیدہ بنا کر پیش کرتے ہیں پھر اس کو علم غیب کا نام دے کر شرک و گمراہی کے فتوے لگاتے ہیں  لیکن اپنے علماء کی کتابیں پڑھنا بھول جاتے ہیں۔مولاناعبدالستار سفری کہتے ہیں کہ ان کے گھر بچہ پیدا ہونے والا تھا اور لیڈی ڈاکٹر نے کہا کہ آپریشن کروانا پڑے گا جس سے بچے اور والدہ کی زندگی کو خطرہ ہے۔ان کو خیال آیا کہ مولانا محی الدین سے دعا کروائی جائے۔ مولانا محی الدین لکھوی نے دو نفل نماز پڑھ کر دعا کی اور مولانا عبدالستار سے فرمایا کہ انشاء اللہ لڑکا پیدا ہو گا، ہسپتال جانے کی بھی ضرورت نہیں،اللہ گھر میں ہی مہربانی کرے گا،پھر مولانا نے ان کی بیوی کے ہاتھوں پر تین بار دم کیا اور کہا کہ اپنے سر سے پاؤں تک ہاتھ پھیر لو۔چار دن گزرے تھے کہ نماز عشاء کے بعد لڑکا پیدا ہوا جسکا نام ناصر ستار رکھا گیا۔(تذکرہ مولانا محی الدین لکھوی،389/390) اس واقعہ کے راوی عبدالحفیظ لکھوی لکھتے ہیں کہ انہوں نے یہ واقعہ تیسری بار تصدیق کے بعد لکھا۔ اب سوال یہ ہے کہ مولانا لکھوی کو کیسے پتا چلا کہ لڑکا پیدا ہو گا اور آپریشن کے بغیر ہو گا کہ ہسپتال جانے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی؟؟؟کیا  مولانا لکھوی عالم الغیب تھے کہ عورت کے پیٹ میں کیا ہے ان کو معلوم ہو گیا؟؟؟ کیا دوسروں پر شرک اور گمراہی کے فتوے لگانے والے اپنے عالم کی اس مستند اور سچی علم غیب والی کرامت پر کچھ عرض کریں گے یا اس کو قرآن وحدیث سے ثابت کریں گے؟؟
( غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں