غیر مقلدین کی عادت ہے کہ وہ دیوبندیوں
کی کتاب سےکرامات و کشف کا ایک واقعہ نقل کرتے
ہیں اور اس کو لوگوں کے سامنے عقیدہ بنا کر پیش کرتے ہیں اور اعتراض یہ ہوتا ہے کہ
دیوبندیوں نے کتاب میں لکھ دیا تو سمجھو یہ دیوبندیوں کا عقیدہ ہو گیااور یہ بزرگ بھی
دیوبندیوں کا ہو گیا ۔غیر مقلدین کے اسی اصول کے تحت غیر مقلدین کے مشہور عالم نواب
صدیق حسن خان کی کتاب سے حوالہ نقل ہے ،
نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب میں
لکھتے ہیں کہ''ثابت بنانی ؒ نے پچاس برس شب
بیداری کی اور صبح کو ہمیشہ یہ دعا کر تے تھے کہ یا اللہ اگر کسی کو یہ دولت عطا کر
ئے کہ وہ قبر میں نماز پڑھے تو مجھے بھی عطا فرما ۔جب مر گئے اور خشت کو برابر کیا
تو ایک خشت گر گئی ، دیکھا تو قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔۔۔جب مر گئے تو لوگ انکی
قبر سے آواز تلاوت قرآن کی سنتے تھے''(خیرۃ الخیرہ،49)نواب کے مطابق اس کتاب میں انہوں
نے ضعیف اقوال کو چھوڑ دیا اور الصح الصحیح اعمال کو نقل کیا ہے۔(خود نوشت سوانح،133)
نواب
کے مطابق یہ کتاب اور اس میں نقل کئے جانے والے واقعات صحیح ہیں۔غیر مقلدین سے سوال
ہے کہ ثابت بنانیؒ نے پچاس برس کیسے قیام اللیل کیا؟؟ انہوں نے مرنے کے بعد کیسے قبر
میں نماز پڑھی؟؟کیا پچاس برس نماز پڑھنا اور قبر میں مرنے کے بعد نماز پڑھنا قرآن و
حدیث سے ثابت ہے؟؟؟ نواب صدیق حسن خان نے یہ حوالے کیوں نقل کئے؟؟؟نواب کے ایسے واقعات
نقل کرنے پر نواب صدیق حسن مشرک و گمراہ ہوا یا نہیں؟
غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ
علیہ وسلم، محسن اقبال
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں