صفحات

منگل، 12 مئی، 2020

غیر مقلدین کے شیخ کی آستین میں غسل خانہ، ٹوٹے ہوئے ہاتھ تھوک لگا کر جوڑ دیتے، ذبح کی ہوئی مرغی کو ہش کہہ کر زندہ کر دیتے، غیرمقلدین کی مستند کتاب سے لطیفے و کہانیاں


نواب صدیق حسن خانؒ غیر مقلدین کے مستند عالم تھے۔ وہ اپنی مستند کتاب میں حکایات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''شیخ ابوالفتح واسطی شیخ مشائخ بلاد غربئیہ ارض مصر کے تھے۔بڑے منکر ان پر خطیب جامع عطارین تھے،ایک دن وہ منبر پر بیٹھے تھے،اذان ہو رہی تھی اتنے میں یاد آیا کہ وہ جنب ہیں،شیخ ابوالفتح نے اپنی آستین سامنے کر دی،امام نے اس میں راستہ پایا ،اندر جا کر پانی و غسلخانہ دیکھا،غسل کر کے  باہر آئے اور پھر منبر پر بیٹھے''۔
ایک اور حکایت لکھتے ہیں کہ ''سید احمد کے پاس ایک معمار تھا وہ گھر بناتا تھا،شیخ علی نے اسکو ذیادہ اجرت دے کر بلایا،جب وہ وہاں گیا تو اسکا ہاتھ گر گیا،شیخ علی نے اسپر تھوک دیا اور جوڑ دیا،،،غیر مقلدین کے ایک شیخ نے مرغی ذبح کی اور جب وہ ان کے سامنے آئی توشیخ علی نے ہش کہا تو وہ اٹھ کرچل پڑی۔(خیرۃ الخیرہ،172)
یہ کتاب خیرۃ الخیرہ نواب صدیق حسن کے نزدیک مستنداور تحقیق حق کے ساتھ لکھی گئی  اور علم الہدی کتابوں میں شامل ہے جو کہ انہوں نے اپنی سوانح حیات میں تسلیم کیا تو یہ واقعات نواب صدیق حسن کے نزدیک مستند اور صحیح ہیں۔
 دوسروں پر اعتراض کرنے والے نام نہاد محققین کی اصل کہانیاں یہ ہیں کہ ان کے شیخوں کی آستینوں میں بھی غسل خانے ہوتے ہیں جہاں لوگ غسل کر کے واپس آ جاتے ہیں۔ ویسے یہ آستین میں غسل خانہ بنا کیسے؟۔ ان کے پیروں کے تھوک میں اتنی کشش ہے کہ ٹوٹے  ہاتھ جوڑ دیتے ہیں اور ذبح ہوئی مرغی کو ہش کہہ کر زندہ کر دیتے ہیں۔دوسروں پر فتوے لگانے والے نام نہاد محقق اپنے مستند عالم کی مستند کتاب میں موجود ان کہانیوں پر خاموش کیوں ہیں؟؟ کہاں گئے دوسروں پر فتوے لگانے والے نام نہاد محقق،؟؟؟
غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم،محسن اقبال



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں