موجودہ غیر مقلدین کشف کے منکر ہیں اور کشف کو
علم غیب سمجھ کر کشف کے واقعات پر شرک و گمراہی کے فتوے لگاتے ہیں۔۔غیر مقلدین کے مشہور
عالم ابوبکر غزنویؒ کہتے ہیں کہ ''بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کشف(یعنی علم غیب)
ہوتا تھا، بعض تابعین کو کشف(یعنی علم غیب) ہوتا تھا،اولیاء کی چودہ سو سال کی تاریخ
گواہی دیتی ہے کہ بعض اولیاء کو کشف(یعنی علم غیب) ہوتا تھا۔وہ شخص روحانی اعتبار سے
اندھا ہے جو کشف (یعنی علم غیب) سے انکار کرتا ہے۔۔۔۔پس جو شخص کہتا ہے کہ اولیاء اللہ
کو کشف(یعنی علم غیب) نہیں ہوتا اور نہیں ہو سکتا وہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کا منکر ہے۔(قربت کی راہیں،70/71) تو یہاں تو غیر مقلدین کے عالم اسی کشف یعنی
علم غیب کو صحابہ کرام،تابعین یہاں تک کہ اولیاء سے ثابت کر رہے ہیں اور کشف یعنی علم
غیب کے منکر کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر قرار دے رہے ہیں۔ ایک طرف نام
نہاد محققین کشف پر شرک کے فتوے لگا کر دھوکے دیتے ہیں دوسری طرف اسی کشف یعنی علم
غیب کو ان کے اکابرین حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کرتے ہیں اور کشف کے منکر
کو حدیث کا منکر قرار دے رہے ہیں۔ تو موجودہ کشف کے تمام منکرین مولانا ابوبکر غزنوی
کے نزدیک حدیث کے ہی منکر ہیں۔اس حوالہ سے ثابت ہوا کہ کشف یعنی علم غیب پر ایمان ابوبکر
غزنوی کا عقیدہ تھا تو دوسروں پر شرک کے فتوے لگانے والے نام نہاد محقق اپنے عالم کے
اس علم غیب پر چپ کیوں؟؟ کیا کشف کو تسلیم کر کے تمہارا عالم مشرک ہوا یا نہیں؟؟
غلامِ
خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں