غیر مقلدین کی عادت ہے کہ حنفی علماء کی کتابوں سے بزرگوں کی کرامات اور کشف کے چند واقعات بیان کر کے ان بزرگوں پہ شرک اور کفر کے فتوے لگاتے پھرتے ہیں لیکن غیر مقلد حضرات لوگوں کو یہ نہیں بتاتے جیسے واقعات یہ احناف کی کتابوں سے پیش کرتے ہیں ایسے ہی علم غیب، کشف و کرامات اور الہامات کے واقعات غیر مقلدین کے اکابر علماء سے بھی مذکور ہیں جو کہ ان کی کتابوں میں لکھے ہیں لیکن غیر مقلدین یہ واقعات لوگوں کے سامنے پیش ہی نہیں کرتے تاکہ ان کے قران و حدیث کے دعوے کا بھرم لوگوں کے سامنے بنا رہے اور ان کے علماء کے شرک اور کفر والے واقعات، کرامات اور الہامات لوگوں کے سامنے نہ آ سکیں اور کوئی ان پہ اعتراض نہ کر سکے۔
غیر مقلدین کا یہ دھوکہ لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لئے میں غیر مقلدین کے مستند علماء کی کرامات اوران کا تصوف آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں تاکہ سب کو غیر مقلدین کی نفس پرستی اور اکابر پرستی کا علم ہو سکے کہ جن واقعات کے کتابوں میں موجود ہونے پر یہ احناف کے خلاف کفروشرک کے فتوے صادر کرتے ہیں ایسے ہی واقعات اور کرامات ان کےعلماء سے مذکور ہونے پران کے شرک اور کفر کے فتوے غائب ہو جاتے ہیں اور یہی ان کی نفس پرستی اور اکابر پرستی کی اعلیٰ مثال ہے۔
غیر مقلدین سے گزارش ہے کہ اگر وہ ان علماء کو نہیں مانتے تو پھر جیسے کفر اور شرک کے فتوے وہ احناف کی کرامات اور ان کے واقعات پہ لگاتے ہیں ایسے ہی کفر اور شرک کے فتوے ذرا اپنے ان علماء پہ بھی لگائیں تاکہ حقیقت پتا چل سکے کہ تم لوگ اکابر پرست ہو یا قران و حدیث پہ عمل کرنے والے ہو!۔
1۔ رسول اللہ ﷺ کا غیر مقلد مولوی غلام رسول سے ملنے کے لیے حالت بیداری میں قلعہ میاں سنگھ تشریف لانا
''جناب تایا صاحب حکیم غلام محمد نے فرمایا ۔ میں نے مولوی صاحب کو کہا ہم حکام کی باز پرس سے تنگ آگئے ہیں بہتر ہے کہ ہم یہاں کی بودو باش ترک کرکے کسی ریاست میں جا کر قیام کریں مولوی صاحب نے فرمایا : بھائی جان آپ کا فرمانا بجا ہے ۔ لیکن میں مجبور ہوں ۔ کیونکہ ایک دن میں مسجد میں سویا ہوتھا کہ ایک شخص نے مجھے آکر جگایا اور کہا کہ میرے ساتھ چلو تم کو رسول اللہﷺ بلاتے ہیں ۔ میں اس کے ساتھ ہولیا۔ جب گاؤں سے باہر نکلا تو دیکھتا ہوں کہ حضور ﷺ کی پالکی پڑی ہے ۔ حاضر ہوکر میں نے سلام کیا۔ آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑلیا اور فرمایا غلام رسول ہم تمہاری مسجد کو جانا چاہتے ہیں۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑے رکھا اور پالکی والوں نے پالکی اٹھالی مسجد میں تشریف لاکر اسی پکڑے ہاتھ سے مجھے منبر پر بٹھا یا اور فر مایا : وعظ کرو ، تم سے لوگوں کو ہدایت ہوگی ۔ تمہاری یہی بودوباش ہے۔ بھائی صاحب فرمائیے میں تو مامور ہوں ، کیسے اس جگہ کو چھوڑ سکتا ہوں ؟ ‘‘ (سوانح حیات غلام رسول، صفحہ 141)
2۔ غیر عورت کو اپنے گھر بلانے کا غیر مقلدی نسخہ
قلعہ میاں سنگھ میں ایک گلاب نامی چوکیدار تھا ، وہ موضع مرالی والہ میں چوکیدار مقرر ہو کرچلاگیا۔ وہاں ایک بیوہ دھوبن تھی۔اس کے دام الفت میں گرفتار ہوگیا۔ جب مرالی والہ کے باشندوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے گلاب کو وہاں سے نکال دیا وہ واپس ’’قلعہ میاں سنگھ ‘‘ میں آگیا ۔ اب چوکیدار نے یہ دستور مقرر کرلیا کہ روزانہ مولوی (غلام رسول غیر مقلد) صاحب کے پاس جاتا اور یہ کہتا کہ حضرت میں مرچکا ہوں ۔ ایک دن مولوی صاحب قریب کے بالا خانے میں قیلولہ فر مارہے تھے۔ گلاب مولوی صاحب کے ایک خادم بڈھا کشمیری کو سفارشاً ساتھ لے کر مولوی صاحب کی خدمت میں پہنچا اور دستور کے موافق مولوی صاحب کو دابنا شروع کیا اور اپنی سابقہ درخواست پیش کی ۔ بڈھانے بھی مولوی صاحب کی خدمت میں عرض کی کہ حضرت اس بات میں کیا گناہ ہے ، عورت بیوہ ہے، اگر اس کا نکاح ہوجاوے تو کارِ ثواب ہے۔ آپ نے بڈھا کشمیری کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اس سے قسم لے لو کہ یہ شخص قبل از نکاح اس کو مس نہ کرے گا۔ گلاب نے قسم اٹھائی کہ قبل از نکاح بالکل عورت مذکورہ کو مس نہ کروں گا ۔
مولوی صاحب نے فرمایا کہ بعد از نماز عشا اپنے گھر کے چھت پر کھڑے ہو کر ’’ مرالی والا ‘‘ کی طرف منہ کرکے تین دفعہ یہ لفظ کہنا۔ آجا ،آجا، آجا۔تین روز ایسا ہی کر کے پھر مجھے بتانا،تیسرے روز عصر کے قریب عورت مذکورہ گلاب کے گھر آگئی اور کہنے لگی کہ پرسوں عشا سے لے کر اب تک میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی تھی۔ تمہارے گھر میں داخل ہوتے ہی آرام ہوگیا۔ گلاب اس عورت کو پکڑ کر اندر لے گیا۔ اور متواتر تین روز اندر ہی رہا۔تیسرے روز قیلولہ کے وقت مولوی صاحب نے بڈھا کشمیری کو بلا کر فرمایا کہ جاؤ اور اس موذی کو پکڑ کر لاؤ وہ اس وقت زنا کررہا ہے۔ بڈھا فوراًگیا اور گلاب کو پکڑلایا۔ مولوی صاحب نے کہاکہ جا میری آنکھوں کے سامنے سے دور ہوجا۔وہ لوٹ کرگھرگیا۔وہ عورت جیسے آئی تھی ویسے خفا ہو کر چلی گئی۔ ‘‘(سوانح حیات مولانا غلام رسول ص ۹۹۔ ۱۰۰)
مولوی صاحب نے فرمایا کہ بعد از نماز عشا اپنے گھر کے چھت پر کھڑے ہو کر ’’ مرالی والا ‘‘ کی طرف منہ کرکے تین دفعہ یہ لفظ کہنا۔ آجا ،آجا، آجا۔تین روز ایسا ہی کر کے پھر مجھے بتانا،تیسرے روز عصر کے قریب عورت مذکورہ گلاب کے گھر آگئی اور کہنے لگی کہ پرسوں عشا سے لے کر اب تک میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی تھی۔ تمہارے گھر میں داخل ہوتے ہی آرام ہوگیا۔ گلاب اس عورت کو پکڑ کر اندر لے گیا۔ اور متواتر تین روز اندر ہی رہا۔تیسرے روز قیلولہ کے وقت مولوی صاحب نے بڈھا کشمیری کو بلا کر فرمایا کہ جاؤ اور اس موذی کو پکڑ کر لاؤ وہ اس وقت زنا کررہا ہے۔ بڈھا فوراًگیا اور گلاب کو پکڑلایا۔ مولوی صاحب نے کہاکہ جا میری آنکھوں کے سامنے سے دور ہوجا۔وہ لوٹ کرگھرگیا۔وہ عورت جیسے آئی تھی ویسے خفا ہو کر چلی گئی۔ ‘‘(سوانح حیات مولانا غلام رسول ص ۹۹۔ ۱۰۰)
3۔بیداری کی حالت میں اعتراض کرنیوالوں کے نام تقریر سے پہلے جان لینا
غیر مقلد عالم غلام رسول قلعوی کہتے ہیں کہ '' جب میں وعظ کے لئے کھڑا ہوتا ہوں تواللہ کے فضل و کرم سے تمام اعتراضات و سوالات کی فہرست اعتراض کرنے والے کے نام کے ساتھ مجھے پیش کر دی جاتی ہے'' ( تذکرہ غلام رسول قلعوی، صفحہ 234، مصنف ، مورخِ اہلحدیث محمد اسحٰق بھٹی)
سوال یہ ہے کہ حالت بیداری میں وعظ کرنے کے دوران مولانا کے سامنے اعتراض کرنے والوں کے ناموں کی لسٹ کیسے سامنے آ جاتی ہے؟
کیا حالت بیداری میں ایسی کرامت کا اظہار ہونا ممکن ہے؟ کیا مولانا غلام رسول علم غیب جانتے تھے؟
کرامت کے منکر غیر مقلدین اپنے اس عالم کی اس کرامت پہ کیا فتوی لگائیں گے؟؟
سوال یہ ہے کہ حالت بیداری میں وعظ کرنے کے دوران مولانا کے سامنے اعتراض کرنے والوں کے ناموں کی لسٹ کیسے سامنے آ جاتی ہے؟
کیا حالت بیداری میں ایسی کرامت کا اظہار ہونا ممکن ہے؟ کیا مولانا غلام رسول علم غیب جانتے تھے؟
کرامت کے منکر غیر مقلدین اپنے اس عالم کی اس کرامت پہ کیا فتوی لگائیں گے؟؟
4۔ غیر مقلد عالم صوفی صاحب کے اختیار میں ہے کٹا،کٹی دلوانا
’’ میرے فیصل آباد کے ایک دوست مولوی محمد رمضان یوسف سلفی نے بتایا کہ صوفی صاحب کسی گاؤں میں گئے اور ایک شخص انہیں اپنے گھر لے گیا اور کہا کہ میری بھینس ہر سال کٹا جنتی ہے ، دعا فرمایے یہ کٹی جنے۔ صوفی صاحب نے بھینس کی دم پکڑی اور اسے تین دفعہ کھینچ کر کہا ۔ دے کٹی … دے کٹی…دے کٹی…اس کے بعد اس نے متواتر تین کٹیاں دیں۔ ‘‘ [صوفی محمد عبداللہ حالات ، خدمات ، آثار ص 321 ]
’’ میرے فیصل آباد کے ایک دوست مولوی محمد رمضان یوسف سلفی نے بتایا کہ صوفی صاحب کسی گاؤں میں گئے اور ایک شخص انہیں اپنے گھر لے گیا اور کہا کہ میری بھینس ہر سال کٹا جنتی ہے ، دعا فرمایے یہ کٹی جنے۔ صوفی صاحب نے بھینس کی دم پکڑی اور اسے تین دفعہ کھینچ کر کہا ۔ دے کٹی … دے کٹی…دے کٹی…اس کے بعد اس نے متواتر تین کٹیاں دیں۔ ‘‘ [صوفی محمد عبداللہ حالات ، خدمات ، آثار ص 321 ]
5۔غیر مقلد عالم صوفی عبداللہ کو لڑکا لڑکی دینے کا اختیار
اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے مختلف مواقع پر صوفی صاحب کے مختلف طریقے تھے، ایک شخص نے عرض کیا میری کئی لڑکیاں ہیں ، لڑکا کوئی نہیں۔ دعا کیجئے اللہ تعالیٰ لڑکا عطا فرمادے… صوفی صاحب نے اس کی بات سن کر زمین پر لکیریں کھینچنا شروع کیں اور ساتھ ہی لکیریں گننے لگے۔ پہلی لکیر کھینچی تو کہا ایک ۔ دوسری کھینچی تو کہا دو ۔ تیسری کھینچی تو کہا تین۔چوتھی لکیر آدھی کھینچی تھی اور ابھی لفظ ’’ چار ‘‘ زبان سے نہیں نکلا تھا کہ درخواست کنندہ نے ہاتھ پکڑلیا اور عرض کیا، بس تین ہی بہت ہیں۔ اس عمل کا اثر یہ ہوا کہ تین لڑکے صحیح اور تندرست پیدا ہوئے اور چوتھا ساڑھے چار مہینے کے بعد ساقط ہوگیا ۔
یہ بات صاحب واقعہ نے میرے فیصل آباد کے دوست علی ارشد صاحب کو بتائی اور انہوں نے مجھ سے بیان کی ۔ ‘‘[صوفی محمد عبداللہ حالات و خدمات ، آثار ص،359 360 ]
اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے مختلف مواقع پر صوفی صاحب کے مختلف طریقے تھے، ایک شخص نے عرض کیا میری کئی لڑکیاں ہیں ، لڑکا کوئی نہیں۔ دعا کیجئے اللہ تعالیٰ لڑکا عطا فرمادے… صوفی صاحب نے اس کی بات سن کر زمین پر لکیریں کھینچنا شروع کیں اور ساتھ ہی لکیریں گننے لگے۔ پہلی لکیر کھینچی تو کہا ایک ۔ دوسری کھینچی تو کہا دو ۔ تیسری کھینچی تو کہا تین۔چوتھی لکیر آدھی کھینچی تھی اور ابھی لفظ ’’ چار ‘‘ زبان سے نہیں نکلا تھا کہ درخواست کنندہ نے ہاتھ پکڑلیا اور عرض کیا، بس تین ہی بہت ہیں۔ اس عمل کا اثر یہ ہوا کہ تین لڑکے صحیح اور تندرست پیدا ہوئے اور چوتھا ساڑھے چار مہینے کے بعد ساقط ہوگیا ۔
یہ بات صاحب واقعہ نے میرے فیصل آباد کے دوست علی ارشد صاحب کو بتائی اور انہوں نے مجھ سے بیان کی ۔ ‘‘[صوفی محمد عبداللہ حالات و خدمات ، آثار ص،359 360 ]
6۔غیر مقلد عالم سلمان منصور پوری کا علم غیب
قاضی منصور پوری صاحب تیس سال تک پٹیالہ کی مسجد میں خطبہ جمعہ فرماتے رہے اور 1930 میں جب دوسرے حج کے لئے روانہ ہوئے تو نماز جمعہ کے بعد فرمایا کہ اس مسجد میں یہ میرا آخری جمعہ ہے۔۔۔۔۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور مولانا حج سے واپسی پر جہاز میں وفات پا گئے۔۔(قاضی محمد سلمان منصور پوری، صفحہ 387،388)۔
مولانا صاحب کو کیسے پتا چل گیا کہ ان کا اس مسجد میں آخری جمعہ ہے؟؟؟؟کیا مولانا سلمان منصور پوری کو علم غیب حاصل تھا؟؟؟
مولانا صاحب کو کیسے پتا چل گیا کہ ان کا اس مسجد میں آخری جمعہ ہے؟؟؟؟کیا مولانا سلمان منصور پوری کو علم غیب حاصل تھا؟؟؟
7۔اہلحدیث عالم محمد شریف گھڑیالوی کی کرامت اور علم غیب
اہلحدیث عالم محمد شریف گھڑیالوی کی کرامت ہے کہ ایک آدمی مر گیا اور ان کا والد مولانا صاحب کو جنازہ کے لئے لے گئے تو مولانا نے پہلے ہی کہہ دیا کہ آپ کا بیٹا مرا نہیں اور وہ اس مرض سے کبھی نہیں مرے گا بلکہ وہ غشی میں ہے،، چنانچہ اس کے والد واپس گئے تو دیکھا کہ واقعی وہ زندہ تھا۔۔۔
گھڑیالہ سے ایک میل دور سکھوں اور اوڈوں کی لڑائی ہو رہی تھی تو مولانا نے گھر بیٹھے بتا دیا کہ اس طرح لڑائی ہو رہے ہے اور بعد میں ایک اوڈ نے وہی کیفیت بتائی جو مولانا نے بتائی تھی۔۔(اسلامی شکل و صورت، مولانا شریف گھڑیالوی، صفحہ 110)۔
اب مولانا کو کیا غیب کا علم تھا جو بتا دیا کہ لڑکا زندہ ہے اور لڑائی بھی اتنے دور سے دیکھ لی؟؟؟
گھڑیالہ سے ایک میل دور سکھوں اور اوڈوں کی لڑائی ہو رہی تھی تو مولانا نے گھر بیٹھے بتا دیا کہ اس طرح لڑائی ہو رہے ہے اور بعد میں ایک اوڈ نے وہی کیفیت بتائی جو مولانا نے بتائی تھی۔۔(اسلامی شکل و صورت، مولانا شریف گھڑیالوی، صفحہ 110)۔
اب مولانا کو کیا غیب کا علم تھا جو بتا دیا کہ لڑکا زندہ ہے اور لڑائی بھی اتنے دور سے دیکھ لی؟؟؟
8۔غیر مقلد عالم کا اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات کو منوانا۔
غیر مقلد عالم نذیر احمد سبحانی کا کہنا ہے کہ صوفی عبداللہ اللہ کے اتنے لاڈلے تھے کہ اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات منوا لیتے تھے۔ـ( علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف، صفحہ 83)
غیر مقلد یہ نہ کہیں کہ یہ حوالے اور کرامات غلط ہیں اسی لئے غیر مقلد عالم کہتے ہیں کہ ان کے بڑوں کی یہ کرامات افسانے نہیں بلکہ حقیقت ہیں(علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف ص79)
غیر مقلدو! تمہارا عالم اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات منوائے تو ولی اور اگر کوئی دیوبندی ،بریلوی کوئی کرامت بیان کر دے تو مشرک! کچھ تو انصاف کرو!
ہے کوئی قرآن اور حدیث پہ عمل کرنے والا غیر مقلد جو اللہ سے جھگڑا کرنے پر اپنے اس عالم پہ فتوی لگائے؟؟
9۔غیر مقلد عالم صوفی عبداللہ کے میلے کپڑوں میں شفا
غیر مقلدین کے مورخ اسحاق بھٹی بیان کرتے ہیں کہ ان کومشہور غیر مقلد عالم صوفی عبداللہ کے مرید حکیم صاحب نے بتایا کہ ان کی بیوی کو پیٹ میں درد ہوا جو کہ ٹھیک نہیں ہو رہا تھا اور پھر ان کی بیوی نے صوفی عبداللہ کے میلے کپڑوں کا پانی پیا تو درد ٹھیک ہو گیا۔(علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف، صفحہ 35)
علمائے دیوبند کی کرامتیں بیان کرکے ان پر شرک اور کفر کا فتوی لگانے والے غیر مقلدو! اپنے اس اکابر کی کرامت پہ بھی شرک اور کفر کا فتوی لگاؤ۔
10۔غیر مقلد عالم بارک اللہ گیلانی کو دنیا میں جنت کی بشارت
غیر مقلدین کے عالم ثناء اللہ گیلانی کا کہنا ہے کہ ان کے والد بارک اللہ گیلانی کو دنیا میں جنت کی بشارت ملی تھی۔(اہلحدیث علماء کا ذوق تصوف، صفحہ 58)
غیر مقلدین کے عالم ثناء اللہ گیلانی کا کہنا ہے کہ ان کے والد بارک اللہ گیلانی کو دنیا میں جنت کی بشارت ملی تھی۔(اہلحدیث علماء کا ذوق تصوف، صفحہ 58)
یہ اہلحدیث عالم ثناء اللہ گیلانی جامع مسجد مکی اہلحدیث دھرنگ کے امام اور خطیب بھی ہیں۔
غیر مقلدو! تمہارے عالم کو تو دنیا میں ہی جنت کی بشارت مل گئی۔ اس کو علم غیب کہو گے یا الہام یا کشف؟ ہمت ہے تواپنے عالم کا نام لے کر اب لگاؤ کرامت پہ کفر اور شرک کا فتوی!
11۔نبی کریمﷺ کا قُرب روحانی حاصل کرنے کے لئے غیر مقلدین کا وظیفہ
غیرمقلدین کے مشہور عالم ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے نبی کریم ﷺ کا
روحانی قرب حاصل کرنے کے لئے سورۃ کوثر کا وظیفہ بتایا کہ ''شبِ جمعہ کو
باوضو بیٹھ کر 1000 بار سورۃ کوثر مع بسم اللہ پڑھے تو نبی کریم ﷺ کی
زیارت ہو گی'' اس قرب کی دلیل میں نیچے شاہ عبدالعزیزؒ کا واقع بیان کیا کہ
شاہ صاحبؒ کو نبی کریم ﷺ کی حضوری حاصل تھی اور ایک بار شاہ صاحبؒ کے مکان
میں حقہ تھا تو نبی کریم ﷺ تشریف نہ لائے۔(سراجاََ منیرا، صفحہ26)
پہلا سوال یہ ہے کہ اول جو عمل سورۃ الکوثر کا مولانا میرسیالکوٹی بتا رہے ہیں کس حدیث سے ثابت ہے ؟
دوسرا سوال: اب زیارت ﷺ جو مقصد مومن ہے ،اس کی تنبیہ میں ایک تاریخی
واقعہ نقل کیا ہے،وہ واقعہ اس بات کی طرف واضح دلیل ہے کہ مولانا میر صرف
خواب میں زیارت کے قائل نہ تھے بلکہ جاگتے ہوئے کھلی آنکھوں سے اس دار دنیا
میں تشریف لانے کے قائل تھے۔ کیا بیداری میں نبی کریم ﷺ کی زیارت ممکن ہے؟
کیا مولانا میر ابراہیم سیالکوٹی کا بیداری میں نبی کریمﷺ کی زیارت کا عقیدہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟
مولانا ابراہیم سیالکوٹی اس عقیدہ کی وجہ سے مشرک ہوئے یا نہیں؟
غیر مقلدو! اپنے عالم کے اس عقیدہ کی قرآن اور حدیث سے دلیل لاؤ یا پھر ان پہ بھی شرک اور کفریہ عقیدہ کا وہ فتوی لگاؤ جو فضائل اعمال کے واقعات پہ لگاتے ہو۔
کیا مولانا میر ابراہیم سیالکوٹی کا بیداری میں نبی کریمﷺ کی زیارت کا عقیدہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟
مولانا ابراہیم سیالکوٹی اس عقیدہ کی وجہ سے مشرک ہوئے یا نہیں؟
غیر مقلدو! اپنے عالم کے اس عقیدہ کی قرآن اور حدیث سے دلیل لاؤ یا پھر ان پہ بھی شرک اور کفریہ عقیدہ کا وہ فتوی لگاؤ جو فضائل اعمال کے واقعات پہ لگاتے ہو۔
12۔غیر مقلد عالم عبداللہ غزنوی کے الہامات ۔
آپ بچپن میں غزنی کے علماء سے پڑھتے رہے،علوم متداولہ کی تحصیل آپ نے وہی کی ،آُ پکی تیز فہمی اور سلامتی فکر پہ لوگوں کو حیرت ہوتی تھی،تفسیر وحدیث سے آپکو والہانہ شغف تھا۔غزنی میں کوئی ایسا مقتدر عالم نہ تھا،جس سے آپکا علمی زوق تسکین پاسکتا ،کسی مشکل مقام کے سمجھنے میں دقت محسوس ہوئی،یا کسی دہنی مسلۂ میں اشکال پید اہوتا ،تو غزنی کہ علماء سے تسلی بخش جواب نہ ملتا،آپ فرماتے تھے مجے ان دنوں الہام ہوا کہ حضرت شیخ حبیب اللہ قندھاروی ؒ سے رجوع کرو،غزنی سے قندھار کا رستہ کافی طویل تھا،اور اس زمانے میں سخت دشوار
گزار بھی تھا،شیخ حبیب اللہ قند ھاروی ؒ کے چشمہ علم سے پیاس بجھانے کی خاطر آپ سفر کی سختیاں جھیلتے ہوئے قندھار پہنچے،کچھ مدت ان سے استفادہ کیا ،اور وطن لوٹ آئے،اسکے بعد جب کوئی مشکل مسلۂ درپیش آتا تو آپ انہی کو لکھ بھیجتے،حضرت الشیخ کا جواب ہمیشہ محققانہ ہوتا۔کچھ مدت کے بعد آپ نے ایک بار پھر قندھار کا سفر کیا ،اور بعض اشکالات کے حل کے لئے اپنے شیخ کے پاس حاضر ہوئے۔حضرت الشیخ کو تعجب ہوتا کہپ یہ شخص محض مسائل پوچھنے کے لئے اتنی لمبی مسافت طے کرتا ہے ۔حضرت الشیخ علماء کی بھری محفل میں فرمایا کرتے تھے:۔
مسائل دینیہ را چنا ایں شخص می فہمد سن خود نمی فہم ( یہ شخص دینی مسائل کو جسطرح سمجھتا ہے،میں بھی نہیں سمجھتا۔)
دوسری بار جب حضرت الشیخ سے رخصت ہونے لگے ،تو حضرت الشیخ نے آپ سے فرمایا:۔
آپ بچپن میں غزنی کے علماء سے پڑھتے رہے،علوم متداولہ کی تحصیل آپ نے وہی کی ،آُ پکی تیز فہمی اور سلامتی فکر پہ لوگوں کو حیرت ہوتی تھی،تفسیر وحدیث سے آپکو والہانہ شغف تھا۔غزنی میں کوئی ایسا مقتدر عالم نہ تھا،جس سے آپکا علمی زوق تسکین پاسکتا ،کسی مشکل مقام کے سمجھنے میں دقت محسوس ہوئی،یا کسی دہنی مسلۂ میں اشکال پید اہوتا ،تو غزنی کہ علماء سے تسلی بخش جواب نہ ملتا،آپ فرماتے تھے مجے ان دنوں الہام ہوا کہ حضرت شیخ حبیب اللہ قندھاروی ؒ سے رجوع کرو،غزنی سے قندھار کا رستہ کافی طویل تھا،اور اس زمانے میں سخت دشوار
گزار بھی تھا،شیخ حبیب اللہ قند ھاروی ؒ کے چشمہ علم سے پیاس بجھانے کی خاطر آپ سفر کی سختیاں جھیلتے ہوئے قندھار پہنچے،کچھ مدت ان سے استفادہ کیا ،اور وطن لوٹ آئے،اسکے بعد جب کوئی مشکل مسلۂ درپیش آتا تو آپ انہی کو لکھ بھیجتے،حضرت الشیخ کا جواب ہمیشہ محققانہ ہوتا۔کچھ مدت کے بعد آپ نے ایک بار پھر قندھار کا سفر کیا ،اور بعض اشکالات کے حل کے لئے اپنے شیخ کے پاس حاضر ہوئے۔حضرت الشیخ کو تعجب ہوتا کہپ یہ شخص محض مسائل پوچھنے کے لئے اتنی لمبی مسافت طے کرتا ہے ۔حضرت الشیخ علماء کی بھری محفل میں فرمایا کرتے تھے:۔
مسائل دینیہ را چنا ایں شخص می فہمد سن خود نمی فہم ( یہ شخص دینی مسائل کو جسطرح سمجھتا ہے،میں بھی نہیں سمجھتا۔)
دوسری بار جب حضرت الشیخ سے رخصت ہونے لگے ،تو حضرت الشیخ نے آپ سے فرمایا:۔
’’قندھار شہر آپ سے بہت دور ہے،اور آپکو یہاں آنے میں سخت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے،آپ یہ زحمت نہ فرمایا کیجئے۔
حضرت نے فرمایا:۔میرا آنا دین کی خاطر ہے ،اور سفر کی یہ صعو بتیں جو میں جھیلتا ہوں ،تو اپنی عاقبت سنورانے کیلئے جھیلتا ہوں ،حضرت الشیخ نے فرمایا:۔’’ میں جانتاہوں کہ خدا کود آپکی تربیت کر رہا ہے،آپکو میری ضرورت نہیں ،خدا آپکو کبھی ضائع نہیں کریں گا،اگر کبھی کوئی عقدہ پیش آیا ،تو مجھے یقین ہے کہ خدا بزرگ وبرتر کسی دیوار اور کدی درخت کو آپ کے لئے گویا کر دے گا ،آپ فرمایا کرتے تھے :۔
رب ما جل شانہ مواقق گفتہ شیخ نامن معاملہ کردہ است
(میرے پروردگار نے شیخ کے ارشاد کے مطابق درو دیوار کو میرے لیا گویا کر دیا)
(بحوالہ حضرت مولانا سید داؤد غزنویؒ ص ۲۲۲،۳۲۲)
کہاں گئے شرک اور کفر کا فتوی لگانے والے غیر مقلد؟؟؟؟
حضرت نے فرمایا:۔میرا آنا دین کی خاطر ہے ،اور سفر کی یہ صعو بتیں جو میں جھیلتا ہوں ،تو اپنی عاقبت سنورانے کیلئے جھیلتا ہوں ،حضرت الشیخ نے فرمایا:۔’’ میں جانتاہوں کہ خدا کود آپکی تربیت کر رہا ہے،آپکو میری ضرورت نہیں ،خدا آپکو کبھی ضائع نہیں کریں گا،اگر کبھی کوئی عقدہ پیش آیا ،تو مجھے یقین ہے کہ خدا بزرگ وبرتر کسی دیوار اور کدی درخت کو آپ کے لئے گویا کر دے گا ،آپ فرمایا کرتے تھے :۔
رب ما جل شانہ مواقق گفتہ شیخ نامن معاملہ کردہ است
(میرے پروردگار نے شیخ کے ارشاد کے مطابق درو دیوار کو میرے لیا گویا کر دیا)
(بحوالہ حضرت مولانا سید داؤد غزنویؒ ص ۲۲۲،۳۲۲)
کہاں گئے شرک اور کفر کا فتوی لگانے والے غیر مقلد؟؟؟؟
غیر مقلد عالم عبدالجبار غزنوی کا دنیا کو تسخیر کرنے
کے لئے وظیفہ کرنا
غیر
مقلد عالم ابو بکر غزنوی کہتے ہیں کہ ان کے دادا عبدالجبار غزنوی حزب البحر وظیفہ
باقاعدگی سے کرتے تھے۔حزب البحر وظیفہ تسخیر کا وظیفہ ہے جس میں وظیفہ کرنے والا
اللہ تعالی سے درخواست کرتا ہے کہ یہ زمین، آسمان، ہوا ، فضا، صحرا، دریا ،
بیاباں،کوہستاں، پہاڑ ، سمندر ، انسان اور تمام مخلوق میرے لئے مسخر کر دے۔(تحریک
اہلحدیث تاریخ کے آئینے میں، صفحہ 335)
اس
حوالے سے ثابت ہوا کہ غیر مقلد عالم عبدالجبار غزنوی تمام مخلوقات کو مسخر کرنا
چاہتا تھا اور اس کے لئے وظیفہ کرتا تھا۔
کیا
کوئی غیر مقلد اس حزب البحر وظیفہ کی قران اور حدیث سے دلیل دے سکتا ہے؟؟؟
کیا
کوئی غیر مقلد اس حزب البحر وظیفہ شرعی حیثیت بتا سکتا ہے؟؟؟
ہے
کوئی غیر مقلد جو اپنے عالم کے اس وظیفہ کی شرعی حیثیت بتا سکے اور قرآن و حدیث سے
اس کی کوئی دلیل دے سکے؟؟؟؟
غیر مقلد مشہورعالم نواب صدیق حسن خان صاحب کی روحوں سے فیض حاصل کرنے کی وصیت
غیر مقلد مشہور عالم نواب صدیق حسن خان صاحب روحوں سے فیض حاصل کرنے کی وصیت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ '' اس مسئلہ اور اس امر میں کہ ارباب صاحب دل و اولیاؒ اور انبیاء علیہم السلام کی ارواح مقدسہ سے بغیر رسوم اور بدعات کی پابندی کے جو اصل ضلالت کا شیوہ ہے اپنے مناسب حال فیض اٹھائیں تو اس میں علماء کا کوئی اختلاف نہیں ہے''ـ(مآثر صدیقی، جلد 4 صفحہ 128،129)
غیر مقلدو! تمہارا سب سے بڑا عالم انبیاء اور اولیاءکی ارواح سے فیض حاصل کرنے کی وصیت کر رہا ہے تو اتنا ہی قرآن اور حدیث کے ماننے والے ہو تو یا تو اس کو قرآن و حدیث سے ثابت کرو یا پھر لگاؤ فتوی اپنے نواب صدیق حسن خان پہ شرک کا۔
غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خان صاحب کا نبی کریم ﷺ سے مدد مانگنا
غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خان صاحب نبی کریم ﷺ سے مدد مانگتے ہوئے،،(ماثر صدیقی، حصہ 2 صفحہ 29،30)
غیر مقلدو! ہمت ہے تو اب لگاؤ شرک کا فتوی اپنے نواب صاحب پر۔
غیر مقلد عالم سلمان منصور پوری کی ایک مرے ہوئے بزرگ سے ملاقات۔ کیا یہ کرامت قران و حدیث سے ثابت ہے یا پھر شرک ہے؟؟؟
غیر مقلدین کے مشہور مورخ اسحٰق بھٹی صاحب غیر مقلد عالم سلمان منصور پوری کی کرامت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''مجھے رات احساس ہوا کہ اس صاحب قبر بزرگ سے ملاقات ہوئی ہے۔وہ متقی بزرگ تھے۔ فلاں جگہ کے رہنے والے تھے۔۔۔جب تحقیق کی گئی تو وہی معلومات فراہم ہوئی جو قاضی سلمان منصور پوری صاحب نے بیان کی''(تذکرہ قاضی سلمان منصور پوری، صفحہ 386)
اب سوال یہ ہے کہ سلمان منصور پوری صاحب کی ملاقات اس مرے ہوئے بزرگ سے کیسے ہوئی؟ قبر سے بزرگ نے مرنے کے بعد کیسے ملاقات کی؟کیا یہ کرامت قران و حدیث سے ثابت ہے؟
زبردست بہترین
جواب دیںحذف کریں