صفحات

ہفتہ، 14 مئی، 2016

مُردہ بچے کا جنازہ اور فقہ حنفی پہ غیر مقلدین کےجاہلانہ اعتراض کا جواب


غیر مقلدین کے علامہ بدیع الدین راشدی صاحب نےہدایہ کے حوالہ سے فقہ حنفی پہ اعتراض کیا ہے کہ فقہ حنفی میں جو بچہ مردہ پیدا ہو اور اس کی آواز نہ آئے تو اس کو بنی آدم کے احترام کی وجہ سے صف کپڑے میں لپیٹا جائگا اور اس کا جنازہ نہیں پڑھا جائے گا(فقہ و حدیث،صفحہ 149) اور ان کا دعوی ہے کہ فقہ حنفی کا یہ مسئلہ حدیث نبوی  کے خلاف ہے۔ 

حقیقت یہ ہے کہ صاحب ہدایہ نے اس مسئلہ میں حدیث نبویصلی اللہ علیہ وسلم سے استدلال کیا ہے اور غیر مقلد عالم نے ہدایہ کی مکمل عبارت نقل نہیں کی بلکہ ادھوری عبارت نقل کی۔ 

صاحب ہدایہ لکھتے ہیں کہ ''بچہ پیدا ہو کر اگر روئے تو اسکا نام رکھا جائے گا اورغسل دیا جائے گا اور اس کا جنازہ پڑھا جائے گا کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ جب بچہ روئے تو اس کا جنازہ پڑھا جائے اور نہ روئے تو نہ پڑھا جائے کیونکہ رونا زندگی کی علامت ہے اسلئے اس کے حق میں میت کی سنت محقق ہوئی اور جو نہ روئے اس کوبنی آدم کے احترام کی وجہ سے صف کپڑے میں لپیٹا جائگا اور اس کا جنازہ نہیں پڑھا جائے گااس حدیث کی بنا پہ جو میں نے روایت کی۔(ہدایہ،فصل فی صلوٰۃ المیت)

احناف کا یہ مسئلہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کی بناء پر ہے۔
صاحب ہدایہ نے پہلے حدیث بیان کی اور مسئلہ لکھنے کے بعد واضح بیان کیا کہ اس حدیث کی بناء پہ جو میں نے روایت کی ہے لیکن غیر مقلد عالم نے ہدایہ سے آدھی عبارت نقل کی اور باقی عبارت چھوڑ دی جس میں حدیث کا حوالہ تھا۔

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب بچہ (پیدائش کے وقت) زندگی کے آثار پائے جائیں ،تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور وہ وارث بھی ہو گا“۔( و قد أخرجہ : سنن الترمذی/الجنائز ۴۳ (۱۰۳۲)، سنن الدارمی/الفرائض ۴۷ (۳۱۶۸) (صحیح) (تراجع الألبانی : رقم : ۲۳۶قال الشيخ الألباني: صحيح) اور ترمذی میں الفاظ ہیں :جب بچہ (پیدائش کے وقت) زندگی کے آثار نہ پائے جائیں ،تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ 

تو احناف کا یہ مسئلہ بھی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور اس کو حدیث کے مخالف کہنا غیر مقلدین کی جہالت ہے۔ اگر اس کے باوجود غیر مقلدین کا یہی کہنا ہے کہ احناف کا یہ مسئلہ حدیث کے مخالف ہے تو ان کو چاہیے کہ احناف کے ساتھ ساتھ اپنے علماء ثناء اللہ امرتسرئ اور عبداللہ روپڑی پہ بھی حدیث کی مخالفت کا فتوی صادر فرما دیں۔
مولانا ثناء اللہ امرتسری کہتے ہیں کہ ''حدیث شریف میں ہے کہ جو بچہ ماں کے پیٹ سے نکل کر آواز دے کر مرے اس کا جنازہ پڑھا جائے جو اتنا بھی نہ ہو اس کو یونہی دفن کر دیا جائے۔ـ(فتاوی ثنائیہ/2/52) تو غیر مقلدین کے شیخ الاسلام بھی وہی فتوی دے رہے ہیں جو احناف کا ہے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ غیر مقلدین کے محدث عبداللہ روپڑی جابر رضی اللہ کی حدیث کو ہی استدلال بنایا ہے اور ساتھ ساتھ علامہ شوکانی کا بھی حوالہ دیا ہے کہ ''نیل الاوطار میں ہے۔وَیَدَلُّ عَلٰی اِعْتِبَارِ الْاِسْتِہْلَالِ حَدِیْثُ جَابِرِ عِنْدِ التِّرْمَذِیْ وَالنِّسَائی وَابْنَ مَاجَۃَ وَالْبَیْھَقِیْ بِلَفْظِ اِذَا اسْتَھَلَّ السِّفْطُ صُلِّیَ عَلَیْہِ وَوَرِثَ)) (نیل الاوطار ص ۳ ص۲۸۰)۔(یعنی آواز کے شرط ہونے پر جا بر رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے جس کو ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، اور بیہقی نے روایت کیا ہے، اُس کے الفاظ یہ ہیں کہ جب کچھ بچہ آواز کرے تو اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے، اور وہ وارث ہو بھی ہوگا)۔۔ اس روایت کی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ ''مگر بعض اور احادیث سے اس کی تاکید ہوتی ہے، اس لیے یہ لائق استدلال ہو گی'' اور فتوئ کے آخر میں لکھتے ہیں کہ (ترجیح اسی کو ہے کہ جب زندہ باہر نکلے تو، تب نماز جنازہ وغیرہ ہونی چاہیے، ورنہ نہیں چنانچہ اوپر کی روایت سے واضح ہو چکا ہے، تفصیل، نیل الاوطار وغیرہ میں ملاحظہ ہو۔ (فتاویٰ اہل حدیث جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۴۵۲)
تو غیر مقلدین کے شیخ الاسلام اور محدث روپڑی صاحب کا بھی وہی فتوی ہےجو احناف کا ہے تو اُمید ہے کہ غیر مقلدین اپنے ان اکابر علماء پہ بھی حدیث کی مخالفت کا فتوی صادر کریں گے۔ 


کُتے اور خنزیر کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے،اکابر غیر مقلد علماء کا اعتراف اور فقہ حنفی پہ اعتراض کا جواب


غیر مقلدین اکثر احناف پہ اعتراض کرتے ہیں کہ فقہ حنفی میں دباغت کے بعد کتے کی کھال پاک ہونے کا ذکر ہے۔ احناف کا یہ موقف احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پہ مبنی ہے۔سنن نسائی میں ہے کہ''عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ام المومنین میمونہ رضی الله عنہا کی ایک مردار بکری کےپاس سے گزرے، تو آپ نے فرمایا: ''کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اسے دباغت دے کر فائدہ اٹھا لیتے''۔(سنن نسائی، باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان)

اس کے ساتھ ساتھ غیر مقلدین کے اکابر اور مستند علماء شوکانی،عبدالرحمان مبارکپوری، امیر صنعانی کا موقف ہے کہ ہر مردارکی کھال( کتے اور خنزیرسمیت ) دباغت کے بعد پاک ہو جاتی ہے۔

غیر مقلدین کے عمران ایوب لاہوری نے اپنی کتاب فقہ الحدیث میں اس بارے میں 7 موقف پیش کئے ہیں جن میں سے پہلا موقف یہ بیان کیا کہ'' ہر مردار کا چمڑا(کتے کا ہو یا خنزیر کا) رنگنے کے بعد ظاہری و باطنی طورپاک ہو جاتا ہے۔جیسا کہ حدیث میں(ایما) کا لفظ اسی عموم پہ دلالت کرتا ہے۔یہ امام ابو داؤدؒ اور اہل ظاہر کا مذہب ہے۔''
اس کے بعد عمران لاہوری نے باقی 7 مذاہب بیان کئے اور آخر میں کہتے ہیں کہ''پہلا موقف راجح معلوم ہوتا ہے، علامہ شوکانی اسی کے قائل تھے، عبدالرحمان مبارکپوری کا بھی یہی موقف تھا، امیر صنعانی اور ابن حزمؒ کا موقف بھی یہی تھا کہ ہر مردار (کتے اور خنزیر ) سمیت سب کی کھال رنگنے سے پاک ہو جاتی ہے۔(فقہ الحدیث،صفحہ 166/167)

اس کتاب میں علامہ البانیؒ کی تحقیق سے استفادہ کیا گیا ہے۔ تو غیر مقلدین کے اپنے عالم شوکانی،امیر صنعانی، مبارکپوری بھی کتے اور خنزیر کی کھال دباغت کے بعد پاک ہونے کے قائل تھے۔ 

اگر احناف کے اس مسئلہ کو لے کر غیر مقلدین اعتراض کرتے ہیں تو امید ہے غیر مقلدین ان علماء شوکانی، عبدالرحمان مبارکپوری،امیر صنعانی اور ابن حزمؒ پہ بھی فتوی لگائیں گے جن کے نزدیک کتے کے ساتھ ساتھ خنزیر کی کھال بھی دباغت کے بعد پاک ہو جاتی ہے۔


غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، محسن اقبال۔

کسی چوپایہ سے جماع کرے یا کسی مردہ عورت سے جماع کرنے سے روزہ کا ٹوٹنا اور فقہ حنفی پہ اعتراض کا جواب


کچھ غیر مقلدین نے فقہ حنفی پہ یہ اعتراض کیا ہے کہ کسی چوپایہ سے جماع کرے یا کسی مردہ عورت سے جماع کرنے ،یا بچے سے جماع کرے یا چھوٹی لڑکی سے جماع کرنے سے فقہ حنفی میں روزہ نہیں ٹوٹے گا حالانکہ غیر مقلدین کا یہ ترجمہ غلط ہے۔ فقہ حنفی میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے۔ 


فقہ حنفی کی عبارت میں لکھا ہے کہ کہ کسی چوپایہ سے جماع کرے یا کسی مردہ عورت سے جماع کرنے ،یا بچے سے جماع کرے یا چھوٹی لڑکی سے جماع کرے تو کفارہ نہیں ہے۔ جبکہ غیر مقلدین نے کفارہ نہیں ہونے کا یہ ترجمہ کیا کہ اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا جو کہ غلط ہے۔


ہدایہ کے غیر مقلد مترجم سید امیر علی نے اپنے ترجمہ میں اس کی وضاحت کی ہے کہ احناف کے ہاں روزہ ٹوٹ جائے گا لیکن اسکا کفارہ نہیں ہے بلکہ روزہ کی قضا ہے کیونکہ کفارہ قضائے شہوت سے ہوتا ہے ۔(عین الہدایہ،صفحہ 1125) 
سعودیہ کے فتاوی لجنہ دائمہ میں بھی رمضان میں جانور سے بدفعلی کرنےکے بارہ میں ایک سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ''مذکورہ آدمی پر جس دن ميں اس عظیم گناہ کا وقوع ہوا ہے اس کی قضاء واجب ہے، اور قضاء ميں تاخير کی وجہ سے ايک مسکين کو کھانا کھلانا ہوگا، ساتھـ ہی اللہ سے توبہ کرنا ضروری ہے۔وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔''(جلد 9 صفحہ 259، مجموعہ دوم) عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز،عبد العزیز بن عبداللہ آل شیخ،صالح فوزان
تو سعودیہ دائمہ کمیٹی نے بھی جانور سے بدفعلی سے صرف روزہ کی قضا کا حکم دیا ہے لیکن کفارہ کا حکم نہیں دیا تو کیا غیر مقلدین سعودیہ کے علماء پہ فتوی لگانا پسند فرمائیں گے؟؟


http://alifta.com/Fatawa/fatawaChapters.aspx?languagename=ur&View=Page&PageID=13804&PageNo=1&BookID=3


اس کے علاوہ یہی فتوی غیر مقلدین کے امام اہلحدیث نواب وحید الزماں کا بھی ہے کہ یعنی اس پر روزہ کا کفارہ نہیں ہے جو کسی چوپایہ سے جماع کرے یا کسی مردہ عورت سے جماع کرے، یا بچے سے جماع کرے یا چھوٹی لڑکی سے جماع کرے۔'( نزل الابرار،صفحہ 231، کنز الحقائق صفحہ 48)


اس کے علاوہ خود غیر مقلدین کے نزدیک کفارہ صرف مباشرت اور ہمبستری میں ہے۔ اگر مباشرت اور ہم بستری کے علاوہ بوسہ و کنار، یا مشت زنی سے یا کسی بھی طرح انزال ہو جائے تو اس پہ کوئی کفارہ نہیں ہے۔ ـ(بحوالہ فقہ الحدیث،جلد 1 صفحہ 723،722) 


غیر مقلدین کا دعوی صرف قرآن و حدیث پہ عمل کرنے کا ہے تو غیر مقلدین سے گزارش ہے کہ وہ قرآن و حدیث سے یہ ثابت کر دیں کہ جو کسی چوپایہ سے جماع کرے یا کسی مردہ عورت سے جماع کرے، یا بچے سے جماع کرے یا چھوٹی لڑکی سے جماع کرے تو اس کو روزہ کی قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی ادا کرنا پڑے گا؟؟ حالانکہ خود غیر مقلد عالم امیر علی نے ہدایہ کے ترجمہ میں اس کی وضاحت کی اور غیر مقلد امام اہلحدیث علامہ وحید الزماں کا بھی یہی فتوی تھا۔ اور غیر مقلد عمران ایوب لاہوری کے نزدیک مباشرت کے علاوہ کسی بھی طرح انزال ہونے سے کوئی کفارہ نہیں ہے تو غیر مقلد کیا اپنے علماء پہ بھی یہی فتوی لگائیں گے جو احناف پہ لگاتے ہیں؟
 



غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، محسن اقبال۔

فقہ حنفی میں دعائے قنوت کے الفاظ اور غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب


غیر مقلدین اکثر اعتراض کرتے ہیں کہ احناف جو دعائے قنوت پڑھتے ہیں وہ کسی کتاب سے ثابت نہیں۔ قنوت دعا ہے جو مختلف الفاظ کے ساتھ مختلف کتابوں میں مروی ہے۔ 


احناف جو دعائے قنوت پڑھتے ہیں ''ا للهم إنّا نستعينك ونستغفرك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير نشكرك ولا نكفرك ونخلع ونترك من يفجرك اللهم إياك نعبد ولك نصلي ونسجد وإليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك إن عذابك بالكفار ملحق'' یہ ان الفاظ کے ساتھ اور تھوڑے سے مختلف الفاظ کے ساتھ ''نورالدین علی بن سلطان محمد الھروی کی فتح باب العنایہ1/323 میں، سراج الدین عمر ابی حفص عمر بن علی بن احمد الانصاری الشافعی کی ''البدر المنیر 4/370 میں،المغنی ابن قدامہ 1/786، المراسیل ابی داؤد 104، قیام الیل المروزیؒ 322، الطحاوي في شرح معاني الآثار1/249،ابن أبي شيبة في"مصنفه" (2 /315) وعبد الرزاق في "مصنفه"(4969)، الدرر الحكام في شرح غرر الأحكام (1/113)، نهاية المراد في شرح هدية أبن العماد ص:619) وغیرہ میں موجود ہے۔


ملا خسروؒ لکھتے ہیں'' اللهم إنا نستعينك ونستهديك ونستغفرك ونتوب إليك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير كله نشكرك ولا نكفرك ونخلع ونترك من يفجرك اللهم إياك نعبد ولك نصلي ونسجد وإليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك إن عذابك الجد بالكفار ملحق – الدرر الحكام في شرح غرر الأحكام (1/113)

المراسيل مع الأسانيد لأبي داود » مراسيل أبي داود » باب : مِنَ الصَّلاةِ » جَامِعُ الصَّلاةِ
إظهار التشكيل|إخفاء التشكيل
[ تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 79
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْقَاهِرِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ : " بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى مُضَرَ ، إِذْ جَاءَهُ جِبْرِيلُ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ ، فَسَكَتَ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْكَ سَبَّابًا ، وَلا لَعَّانًا ، وَإِنَّمَا بَعَثَكَ رَحْمَةً ، وَلَمْ يَبْعَثْكَ عَذَابًا : لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 " ، قَالَ : ثُمَّ عَلَّمَهُ هَذَا الْقُنُوتَ : " اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ ، وَنَسْتَغْفِرُكَ ، وَنُؤْمِنُ بِكَ ، وَنَخْضَعُ لَكَ ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَكْفُرُكَ ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ ، نَرْجُو رَحْمَتَكَ ، وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجَدَّ ، إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ " 

عن عبيد بن عمير ، قال سمعت عمر يقنت في الفجر يقول : "بسم الله الرحمن الرحيم اللهم إنا نستعينك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير ، ولا نكفرك , ثم قرأ بسم الله الرحمن الرحيم اللهم إياك نعبد ولك نصلي ونسجد وإليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك إن عذابك الجد بالكافرين ملحق اللهم عذب كفرة أهل الكتاب الذين يصدون عن سبيلك"
رواه ابن أبي شيبة , والطحاوي في شرح معاني الآثار1/249.

فصح عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ : " سَمِعْتُ عُمَرَ يَقْنُتُ فِي الْفَجْرِ يَقُولُ : بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَن الرَّحِيمِ ، اللَّهُمَّ إنَّا نَسْتَعِينُك وَنُؤْمِنُ بِكَ وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْك وَنُثْنِي عَلَيْك الْخَيْرَ ، وَلاَ نَكْفُرُك .
ثُمَّ قَرَأَ : بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَن الرَّحِيمِ اللَّهُمَّ إيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَك نُصَلِّي وَنَسْجُدُ وَإِلَيْك نَسْعَى وَنَحْفِدُ نَرْجُو رَحْمَتَكَ وَنَخْشَى عَذَابَك إنَّ عَذَابَك الْجِدَّ بِالْكَافِرينَ مُلْحِقٌ ، اللَّهُمَّ عَذِّبْ كَفَرَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِك " .
رواه ابن أبي شيبة في"مصنفه" (2 /315) وعبد الرزاق في "مصنفه" (4969)

الدعوات الكبير للبيهقي » بَابُ الْقَوْلِ وَالدُّعَاءِ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ ...
إظهار التشكيل|إخفاء التشكيل
[ تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 364
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَ : قُرِئَ عَلَى ابْنِ وَهْبٍ ، أَخْبَرَكَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْقَاهِرِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ : بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى مُضَرَ إِذْ جَاءَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ ، فَسَكَتَ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْكَ سَبَّابًا وَلَا لَعَّانًا ، وَإِنَّمَا بَعَثَكَ رَحْمَةً وَلَمْ يَبْعَثْكَ عَذَابًا لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ ثُمَّ عَلَّمَهُ هَذَا الْقُنُوتَ : " اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ ، وَنَسْتَغْفِرُكَ ، وَنُؤْمِنُ بِكَ ، وَنَخْضَعُ لَكَ ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَكْفُرُكَ ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ ، نَرْجُو رَحْمَتَكَ ، وَنُخَافُ عَذَابَكَ الْجِدَّ ، إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكَافِرِينَ مُلْحِقٌ " ، وَرُوِّينَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَنَتَ بِذَلِكَ .

الاعتبار في الناسخ والمنسوخ من الآثار للحازمي » مِنْ كِتَابِ الْأَذَانِ » بَابٌ فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ ...
إظهار التشكيل|إخفاء التشكيل
[ تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 143
(حديث مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى أَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ الْخَالِقِ بْنِ هِبَةِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَخْبَرَكَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْبَنَّاءِ ، أَنْبَأَ الْغَنَائِمِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَنَا اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَسَدِيُّ ، أَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْعَبْدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْقَاهِرِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ : " بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوا عَلَى مُضَرَ ، إِذْ جَاءَ جِبْرِيلُ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ ، فَسَكَتَ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَبْعَثْكَ سَبَّابًا ، وَلَا لَعَّانًا ، وَإِنَّمَا بَعَثَكَ رَحْمَةً ، وَلَمْ يَبْعَثْكَ عَذَابًا لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 ، قَالَ : ثُمَّ عَلَّمَهُ هَذَا الْقُنُوتَ ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ ، وَنَسْتَغْفِرُكَ ، وَنُؤْمِنُ بِكَ ، وَنَخْضَعُ لَكَ ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ كَفَرَكَ ، اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدْ وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ ، نَرْجُوا رَحْمَتَكَ ، وَنَخَافُ عَذَابَكَ إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكَافِرِينَ مُلْحَقٌ " ، هَذَا مُرْسَلٌ أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ فِي الْمَرَاسِيلِ وَهُوَ حَسَنٌ فِي الْمُتَابَعَاتِ .

المدونة الكبرى لمالك بن أنس » كِتَابُ الصَّلاةِ » الْقُنُوتُ فِي الصُّبْحِ وَالدُّعَاءُ فِي الصَّلَاةِ ...
إظهار التشكيل|إخفاء التشكيل
[ تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 106
(حديث مرفوع) قَالَ ابْنُ وَهْبٍ ، عن مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عن عَبْدِ الْقَاهِرِ ، عن خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ : " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى مُضَرَ إِذْ جَاءَهُ جِبْرِيلُ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ فَسَكَتَ , فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْكَ سَبَّابًا وَلَا لَعَّانًا ، وَإِنَّمَا بَعَثَكَ رَحْمَةً وَلَمْ يَبْعَثْكَ عَذَابًا لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ ، قَالَ : ثُمَّ عَلَّمَهُ هَذَا الْقُنُوتَ : " اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ ، وَنَسْتَغْفِرُكَ ، وَنُؤْمِنُ بِكَ ، وَنَخْنَعُ لَكَ ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَكْفُرُكَ , اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ ، نَرْجُو رَحْمَتَكَ وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجِدَّ ، إِنَّ عَذَابَكَ الْجِدَّ بِالْكَافِرِينَ مُلْحِقٌ " .

وإذا أراد أن يقنت كبر ورفع يديه وقنت فيقول اللهم إنا نستعينك ونستغفرك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير كله نشكرك ولا نكفرك ونخلع ونترك من يفجرك اللهم إياك نعبد ولك نصلي ونسجد واليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك بالكفار ملحق– التوضيح في شرح مقدمة الصلاة لأبي الليث السمرقندي

اللهم إنا نستعينك، ونستغفرك، ونؤمن بك، ونتوكل عليك، ونثني عليك الخير، نشكرك ولا نكفرك، ونخلع ونترك من يفجرك، اللهم إياك نعبد، ولك نصلي ونسجد، وإليك نسعى ونحفد، نرجو رحمتك. ونخشى عذابك، إن عذابك بالكفار ملحق – جامع الرموز (1/204) ايج – ايم سعيد كمبنى

ثم إن الدعاء المشهور عند أبي حنيفة اللهم إنا نستعينك ونستغفرك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير كله نشكرك ولا نكفرك ونخلع ونترك من يفجرك اللهم إياك نعبد ولك نصلي ونسجد وإليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك إن عذابك بالكفار ملحق – البحر الرائق (2/43) رشيدية

ثم القنوت الذي اختاره علماؤنا: «اللهم إنا نستعينك، ونستغفرك، ونؤمن بك، ونتوكل عليك، ونثني عليك الخير، نشكرك ولا نكفرك، ونخلع ونترك من يفجرك، اللهم إياك نعبد، ولك نصلي ونسجد، وإليك نسعى ونحفد، نرجو رحمتك. ونخشى عذابك، إن عذابك بالكفار ملحق» – فتح باب العناية (1/323) دار الأرقم

ويقول في القنوت: ((اللهم إنا نستعينك ونستهديك، ونستغفرك ونتوت إليك، ونؤمن بك ونتوكل عليك، ونثني عليك الخير كله، نشكرك ولا نكفرك، ونخلع ونترك من يفجرك، اللهم إياك نعبد، ولك نصلي ونسجد، وإليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك، إن عذابك الجد بالكفار ملحق)) – نهاية المراد في شرح هدية أبن العماد ص:619 دار البيروتي

اللهم إنا نستعينك ونستهديك ونستغفرك ونتوب إليك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير كله نشكرك ولا نكفرك ونخلع ونترك من يفجرك الله إياك نعبد ولك نصلي ونسجد واليك نسعى ونحفد نرجو رحمتك ونخشى عذابك إن عذابك الجد بالكفار ملحق وصلى الله على سيدنا النبي وآله وسلم – نور الإيضاح و نور الإيضاح ونجاة الأرواح (ص 60) دار الحكمة

(ثم قنت)، ويسن الدعاء المشهور، وهو: “اللهم إنا نستعينك ونستهديك ونستغفرك ونتوب إليك ونؤمن بك ونتوكل عليك ونثني عليك الخير كله نشكرك ولا نكفرك ونخلع ونترك من يفجرك، اللهم إياك نعبد ولك نصلي ونسجد، وإليك نسعى ونحفد، نرجو رحمتك ونخشى عذابك، إن عذابك، الجد بالكفار ملحق – اللباب في شرح الكتاب (1/39) دار الكتاب العربي

غیر مقلدین کے علامہ رئیس ندوی صاحب تسلیم کرتے ہیں کہ ''خلفائے راشدین وتر کے قنوت میں ''اللھم انا نستعینک'' والی دعا بھی پڑھتے تھے''(رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح طریقہ نماز،646،647)

باقی غیر مقلدین کا یہ سوال کہ بعینہ وہی الفاظ کسی حدیث یا فقہ کی کتاب میں سے دکھاؤ بھی ان کی جہالت کی عکاسی کرتا ہے۔

غیر مقلدین کے صادق سیالکوٹی نےصلوٰۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں جو دعا نقل کی وہ یہ ہے
''اللهمَّ اهدِني فيمن هديتَ وعافِني فيمن عافيتَ وتولَّني فيمن تولَّيتَ وبارِكْ لي فيما أعطيتَ وقِني شرَّ ما قضيتَ إنك تَقضي ولا يُقضى عليك وإنه لا يَذِلُّ من واليتَ ولا يعِزُّ من عاديتَ تباركتَ ربَّنا وتعاليتَ،نستغفرك ونتوب اليك،و صلی اللہ علی النبی''
یہی دعا غیر مقلدین کے عبداللہ محدث روپڑی نے تعلیم الصلوٰۃ 65،66 پر اور ابراہیم میر سیالکوٹی نے ریاض الحسنات 67 پر نقل کی ہے۔

ہم نے تو احناف کی دعائے قنوت ثابت کر دی لیکن غیر مقلدین سے گزارش ہے کہ جیسا ان کا سوال تھا ایسے ہی بعینہ انہی الفاظ کے ساتھ حدیث یا فقہ کی کسی کتاب سے یہ قنوت ثابت کر دیں جو ان کے تین بڑے علماء اپنی کتابوں میں لکھ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ غیر مقلد علماء نے تسلیم کیا ہے کہ غیر مقلدین کے اس دعائے قنوت میں کچھ الفاظ علماء کا اضافہ ہیں لیکن جیسا سوال غیر مقلدین کرتے ہیں ویسے ہی ان کو چائیے کہ بعینہ انہی الفاظ کے ساتھ اپنا دعائے قنوت ثابت کریں۔ شکریہ، 






غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، محسن اقبال۔