صفحات

منگل، 12 مئی، 2020

مردے کا قبر سے باہر نکل کر بات چیت کرنا اور واپس قبر میں غائب ہو جانا۔کوئی نام نہاد اہلحدیث زبیر زئی کے اس حوالے کو قران وحدیث سے ثابت کرے گا؟؟


موجودہ نام نہاد اہلحدیثوں کے نزدیک جو قبر سے مردے کے کلام کرنے یا باہر نکلنے کے واقعات نقل کرے وہ شرک اور قبر پرستی ہے۔اور ایسے کئی حوالوں پر یہ شرک اور قبر پرستی کا فتوی لگاتے ہیں۔ تو ان غیر مقلدین کے لئے حاضر ہے ان کے مشہور محدث زبیر زئی کا حوالہ۔
زبیر زئی امام بہیقیؒ کی کتاب اثبات عذاب قبر کا ترجمہ و تحقیق کرتے ہوئے نقل کرتے ہیں کہ ''سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں غزوہ ابواء سے واپس لوٹ رہا تھا کہ میں ( کچھ ) قبروں کے پاس سے گزرا۔ ایک آدی ( اچانک ) قبر سے نکل کر میری طرف آیا ۔ اسے آگ لگی ہوئی تھی ۔ اور اس کی گردن میں ایک زنجیری جسے وہ گھسیٹ رہا تھا اور کہہ رہا تھا: اے عبد الله! ( اللہ کے بندے) مجھے پانی پلاؤ ، اللہ تھے پانی پلائے۔ الله کی قسم! مجھے معلوم نہیں کہ اس نے مجھے پہچان کر ) عبداللہ کہا یا ویسے ہی کہہ دیا جیسے ایک آدمی دوسرے آدمی کو: اے اللہ کے بندے! کہہ کر پکارتا ہے۔ اس شخص کے پیچھے ایک کالا شخص نکلا جس کے ہاتھ میں کانٹوں والی ٹہنی تھی اور وہ کہ رہا تھا۔ اے عبداللہ! اسے پانی نہ پلانا کیونکہ یہ کافر ہے ۔ پھر اس ( کالے شخص )نے اسے پکڑ لیا ۔ اس کی زنجیر لے کر اس ٹہنی سے اسے مارتا ہوا دوبارہ قبر میں لے گیا۔ میں ان دونوں کی طرف دیکھ رہا تھا حتی کہ وہ قبر میں غائب ہو گئے۔ (یہ قصہ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے اور (عذاب قبر پر ) صحیح آثار کافی ہیں۔ اسناده حسن،
کتاب الروح (ص 93، 94) میں اس کے شواہد ہیں۔(اثبات عذاب قبر،زبیر زئی، الحدیث شمارہ 126،ص 20)

اب اس واقعہ میں مردہ قبر سے باہر بھی نکلا اور اس نے بات چیت بھی کی۔زبیر زئی نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔ ایسے واقعات پر قبر پرستی کے فتوے لگانے والے غیر مقلدین سے سوال ہے کہ مردہ کیسے قبر سے باہر نکلا اور اس نے کیسے اب عمر رضی اللہ عنہ سے بات کی؟؟؟ کیا مردے کے قبر سے باہر نکلنا قران و حدیث سے ثابت ہے؟؟؟ کوئی نام نہاد اہلحدیث زبیر زئی صاحب کے اس حوالہ کی قران و حدیث سے دلیل دے سکتا ہے؟؟

غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، محسن اقبال


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں