صفحات

ہفتہ، 30 اگست، 2014

فقہ حنفی میں نماز عید کی تکبیرات اور غیر مقلدین کا جھوٹ اور فریب


غیر مقلدین اپنے پوسٹر میں موجود فقہ حنفی والی عبارت ھدایہ سے نکال کر دکھا دیں۔
غیر مقلدین نے فقہ حنفی پہ نماز عید کی زائد تکبیرات کے بارے میں اعتراض کیا ہے لیکن دھوکہ دیتے ہوئے ادھوری عبارت نقل کی اور مکمل عبارت نقل نہیں کی۔

ہدایہ میں جہاں لکھا ہے کہ نماز عید میں پہلی رکعت میں قرآت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرآت کے بعد تین تین تکبیر زائد کہے اس عبارت کے بعد لکھا ہے کہ ''یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور وہی ہمارا قول ہے'' جس کو غیر مقلدین نے نقل نہیں کیا۔اصل میں احناف نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول کو دلیل بنایا ہے لیکن غیر مقلدین دھوکہ دیتے ہوئے ہدایہ کی یہ مکمل عبارت نقل نہیں کرتے۔احناف کے چند دلائل اوپر پیشِ خدمت ہیں۔

ترجمہ : حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ نمازِ عید کی پہلی رکعت میں رکوع اور تحریمہ کی تکبیر کو ملاکر پانچ (٥) تکبیریں ہوتی ہیں اور دوسری رکعت میں رکوع والی تکبیر کو ملاکر چار (٤) تکبیریں بنتی ہیں. [خلاصہ یہ کہ ہر رکعت میں زائد تکبیروں کی تعداد تین (٣) ہے۔] 
[ مصنف عبد الرزاق » كتاب صلاة العيدين » بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلاةِ يَوْمَ الْعِيدِ , رقم الحديث: 5526 ]

عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ جَالِسًا ، وَعِنْدَهُ حُذَيْفَةُ ، وَأَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ، فَسَأَلَهُمَا سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ عَنِ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى ، فَجَعَلَ هَذَا يَقُولُ : سَلْ هَذَا ، وَهَذَا يَقُولُ : سَلْ هَذَا ، فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ : سَلْ هَذَا ، لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ " يُكَبِّرُ أَرْبَعًا ، ثُمَّ يَقْرَأُ ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ ، ثُمَّ يَقُومُ فِي الثَّانِيَةِ فَيَقْرَأُ ، ثُمَّ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا بَعْدَ الْقِرَاءَةِ " .
[مصنف عبد الرزاق » كتاب صلاة العيدين » بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلاةِ يَوْمَ الْعِيدِرقم الحديث: 5528]

ترجمہ : علقمہ اور اسود بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالله بنِ مسعودؓ بیٹھے ہوۓ تھے، ان کے پاس حضرت حذیفہؓ اور حضرت ابو موسیٰؓ بھی بیٹھے ہوۓ تھے. تو ان سے حضرت سعید بن العاصؓ نے عید الفطر اور عید الأضحى کے متعلق سوال کیا، حضرت ابو موسیٰ رضی الله عنہ نے کہا : ان (حضرت حذیفہؓ) سے پوچھو، پھر حضرت حذیفہؓ نے کہا : یہ مسئلہ حضرت عبدالله بنِ مسعودؓ سے پوچھو، چناچہ انہوں نے پوچھا تو حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا : نمازی چار تکبیریں (ایک تکبیرِ تحریمہ اور تین تکبیراتِ زائد کہے، پھر قرأت کرے، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کرے، دوسری رکعت میں تکبیر کہے، پھر قرأت کرے، پھر قرأت کے بعد چار تکبیریں کہے. (تین تکبیراتِ زائد اور ایک تکبیر رکوع کے لئے)
[المعجم الکبیر للطبرانی : ٤/٥٩٣، رقم : ٩٤٠٢؛ مصنف عبد الرزاق : ٣/١٦٧، باب تكبير في الصلاة يوم العيد، رقم : ٥٧٠٤]
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد » أبواب العيدين » باب التكبير في العيد والقراءة فيه, مسألة: 3249]
فتح القدير » كتاب الصلاة » باب صلاة العيدين, ص: 75- 76
المحلى بالآثار » الأعمال المستحبة في الصلاة وليست فرضا » صلاة العيدين » مسألة العمل والبيع في العيدين, ص: 296
نصب الراية في تخريج أحاديث الهداية » كتاب الصلاة » باب صلاة العيدين, ص: 257

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، " أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي الْعِيدِ ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا ، ثُمَّ قَرَأَ ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ ، ثُمَّ قَامَ فِي الثَّانِيَةِ فَقَرَأَ ، ثُمَّ كَبَّرَ ثَلاثًا ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ " . حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : ثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، مِثْلَهُ .
[شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الزِّيَادَاتِ » بَابُ صَلاةِ الْعِيدَيْنِ كَيْفَ التَّكْبِيرُ فِيهَا ..., رقم الحديث: 4825]

ترجمہ : حضرت عبدالله بن حارث رح نے حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہ کے پیچھے نماز پڑھی. حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہ نے پہلے چار تکبیریں کہیں، پھر قرأت کی، پھر تکبیر کہکر رکوع کیا. پھر جب آپ دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوۓ تو پہلے قرأت کی پھر تین تکبیریں کہیں، پھر (چوتھی) تکبیر کہکر رکوع کیا. 
[سنن الطحاوی]

حضرت عمر رضی الله عنہ کے دور میں تکبیراتِ جنازہ کے چار (٤) ہونے پر تمام صحابہِ کرام کا "اتفاق (یعنی اجماع) ہوا. حديث کے الفاظ ہیں : فَأَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا التَّكْبِيرَ عَلَى الْجَنَائِزِ ، مِثْلَ التَّكْبِيرِ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ ، فَأُجْمِعَ أَمْرُهُمْ عَلَى ذَلِكَ " .

[شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الْجَنَائِزِ » بَابُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَائِزِ كَمْ هُوَ ؟ ..., رقم الحديث: 1810]
ترجمہ : تو انہوں نے اس پر اتفاق کیا کہ نماز عید الأضحى اور عید الفطر کی چار تکبیروں کی طرح جنازہ کی بھی چار تکبیریں ہیں.

غیر مقلدین نے اس مسئلہ میں بھی دھوکہ دیا اور جھوٹ بولا ہے۔۔

غلامِ خاتم النبیین ﷺ
محسن اقبال

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں