صفحات

ہفتہ، 24 جنوری، 2015

کیا امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک خنزیر حلال ہے؟ غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب غیر مقلدین کے گھر سے


غیر مقلدین اکثرامام بخاریؒ کی کتاب جزء القرآۃ سے ایک حوالہ پیش کرکے امام ابو حنیفہؒ پہ اعتراض کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک بری خنزیر حلال ہے۔
حالانکہ وہاں امام بخاریؒ نے امام ابو حنیفہؒ کا نام نہیں لکھا او ر نہ ہی خنزیر کو حلال کہنے والے کا نام موجود ہے۔ 
غیر مقلدین کے مشہور محدث زبیر علی زئی نے جزء القرآۃ کی تحقیق میں لکھا ہے کہ ''خنزیر کو حلال قرار دینے والے کا نام موجود نہیں ہے۔ اس سے مراد امام ابو حنیفہؒ نہیں ہیں کیونکہ یہ مروی ہے کہ وہ خنزیر بری کو حرام سمجھتے تھے بلکہ خنزیر بحری(ڈولفن مچھلی) بھی ان کے نزدیک بقول دمیری حرام ہے۔خنزیر بری کو حلال سمجھنے والا کوئی مجہول شخص ہے۔''(نصر الباری،صفحہ 199)

تو زبیر علی زئی کے اس حوالے سے ثابت ہو گیا کہ خنزیر کو حلال کہنے والے امام ابو حنیفہؒ نہیں بلکہ کوئی مجہول شخص ہے۔
دوسری طرف غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں کہ '' خنزیرکے حرام ہونے سےا س کا ناپاک ہونا ثابت نہیں جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں۔''(بدور الاہلہ، صفھہ 16)

اس کے علاوہ غیر مقلدین کے مصدقہ امام شوکانی ایک حدیث کی تحقیق میں کہتے ہیں کہ ان کے نزدیک یہ حدیث بحری خنزیر اور کتا کےبھی حلال ہونے کی دلیل ہے''(نیل الاوطار،جلد1صفحہ27)
تو غیر مقلدین کے امام ابو حنیفہؒ پہ اس اعتراض کا جواب غیر مقلد عالم سے ہی مل گیا اور اس کے ساتھ ساتھ غیر مقلدین سے گزارش ہے کہ نواب صدیق حسن خان اور امام شوکانی کے ان حوالوں پہ بھی نظر کرم فرمائیں جن کے نزدیک بحری خنزیر اور کتا حلال ہے اور خنزیر ماں کی طرح پاک ہے۔ 

غلامِ خاتم النبیینﷺ
محسن اقبال


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں