صفحات

جمعہ، 29 جولائی، 2016

کیا علامہ اقبالؒ کے نزدیک دیوبند اور قادیان کا سرچشمہ ایک ہے؟ غیر مقلدین کے ایک اعتراض کا جواب

غیرمقلدین نذیر نیازی کی ایک کتاب'' اقبال کے حضور'' سے علامہ اقبال کا ایک حوالہ پیش کرتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ قادیانیوں اور دیوبند کا سرچشمہ ایک ہے لیکن غیر مقلدین اپنی عادت سے مجبور ہیں کہ کبھی مکمل بات نقل نہیں کرتے۔

مکمل عبارت یہ ہے کہ علامہ اقبالؒ نے فرمایا'' قادیانی اور دیوبند ایکدوسرے کی ضد ہیں لیکن دونوں کا سر چشمہ ایک ہے اور دونوں اس تحریک کی پیداوار ہیں جس کو عرفِ عام میں وہابیت کہا جاتا ہے'' (اقبال کے حضور،صفحہ 261)
اور یہ سب کو معلوم ہے کہ دورِ برطانیہ میں غیر مقلدین کو وہابی کہا جاتا تھا اور محمد حسین بٹالوی نے انگریزوں کو درخواست لکھ کر اپنا نام وہابی سے اہلحدیث رکھوایا جس کا اعتراف خود غیر مقلدین کے علماء بھی کرتے ہیں۔
تو علامہ اقبالؒ کا یہ حوالہ غیر مقلدین کےلئے ہے نہ کہ دیوبندیوں کے لئے۔کیونکہ اسی کتاب کے اگلے صفحہ پہ واضح کہا گیا ہے کہ '' لیگ کے مخالفین کو وہابی یا اہلحدیث کہا جاتا تھا'' (اقبال کے حضور،صفحہ 262)

اگر پھر بھی غیر مقلدین نہیں مانتے تو اپنے ثناء اللہ امرتسرئ کی تو مانیں جس کا کہنا ہے کہ دیوبند اور اہلحدیث دونوں کا مخرج ایک ہئ ہے اور مسئلہ تقلید کے علاوہ تردید رسوم شرکیہ میں یہ دونوں شاخیں ایک دوسرے کے موافق ہیں۔اورغصہ میں آکر حامیان رسوم ان دونوں کو وہابی کہتے ہیں۔(فتاوی ثنائیہ، جلد 2 صفحہ 414،415)

جب غیر مقلدین علامہ اقبال کی مان رہے ہیں تو پھر اپنے ثناء اللہ امرتسرئ کی بھی تو مانیں ۔
علامہ اقبال ؒ کے بقول قادیانی اور دیوبند کا سرچشمہ وہابیت (یعنی کہ نام نہاد اہلحدیث)ہے۔
ثناء اللہ امرتسری کے نزدیک دیوبند اور اہلحدیث دونوں کا مخرج ایک ہی ہے۔

غیر مقلدو!!!!علامہ اقبالؒ کی ادھوری بات پیش کرتے ہو ، کبھی اپنے عالم کی بات بھی تو مانو؟؟؟؟؟؟


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں