صفحات

جمعہ، 4 مئی، 2018

غیر مقلد علماء کے جھوٹ


غیر مقلد مولانا داؤد ارشد کا کہنا ہے کہ( حافظ حبیب اللہ ڈیروی اپنی کتاب نورالصباح میں لکھتے ہیں کہ''حضرت امام ابو حنیفہؒ نے ترک رفع الیدین والی نماز اپنے استاد حماد سے سیکھی اور انہوں نے ابراھیم نخعی سے اور انہوں نے اسود و علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور انہوں نے حضرت جبرائیل علیہ سلام سے اور حضرت جبرائیل علیہ سلام خدا تعالیٰ سے لے کر آیا۔ فلھذا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ نماز میں رفع یدین نہ کیا کرو۔(نورالصباح،219) یہ روایت ماشاء اللہ ڈیروی صاحب کی ایجاد ہے جس کا وجود کتب حدیث میں قطعاََ نہیں پایا جاتا۔)

یہاں داؤد ارشد صاحب نے مولانا ڈیرویؒ پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایک روایت خود ایجاد کی لیکن  اصل میں لوگوں کو دھوکہ داؤد ارشد صاحب نے خود دیا۔ مولانا ڈیرویؒ نے تو غیر مقلد عالم نور حسین گرجاکھی کو الزامی جواب دیا  تھا۔ 
مولانا ڈیرویؒ نے لکھا تھا کہ''مولوی نور حسین گرجاکھی غیر مقلد اپنے رسالہ ''قرۃ العینین '' میں عنوان قائم کرتے ہیں دوسری حدیث صدیقِ اکبر، اور پھر آگے لکھتے ہیں (جس کا خلاصہ ہے) ابن جریح رفع یدین کرتے تھے۔امام عبدالرزاق فرماتے ہیں کہ ابن جریح نے نماز عطاء سے سیکھی ہے اور عطاء نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے  اور انہوں نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور انہوں نے جبرائیل ؑ سے اور جبرائیل ؑ خدا سے لے کر آیا ۔گرجاکھی صاحب نے اس کو حدیث سمجھ کر اپنی جہالت کا ثبوت دیا حالانکہ یہ امام عبدالرزاقؒ کا قول ہے۔۔۔۔۔ اگر اسی کا نام حدیث ہے تو ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ حضرت امام ابو حنیفہؒ نے ترک رفع الیدین والی نماز اپنے استاد حماد سے سیکھی اور انہوں نے ابراھیم نخعی سے اور انہوں نے اسود و علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور انہوں نے حضرت جبرائیل علیہ سلام سے اور حضرت جبرائیل علیہ سلام خدا تعالیٰ سے لے کر آیا۔ فلھذا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ نماز میں رفع یدین نہ کیا کرو۔

یہاں مولانا ڈیرویؒ نے نور حسین گرجاکھی کو الزامی جواب دیا ہے کہ جیسے نور حسین گرجاکھی کے مطابق  امام عبدالرزاق کے قول حدیث ہے تو اسی اصول کے مطابق ہمارے پاس  امام ابو حنیفہؒ کا قول ہے ، اگر اسی کا نام (یعنی امام عبدالرزاق کا قول) حدیث ہے سے واضح مطلب ظاہر ہوتا ہے کہ مولانا ڈیرویؒ تو مولوی نور حسین گرجاکھی کو الزامی جواب دے رہے تھے لیکن داؤد ارشد صاحب نے مکمل عبارت پیش نہیں کی اور الزامی جواب کو تحقیق بتا کر مولانا ڈیرویؒ پر  جعلی حدیث گھڑنے کا الزام لگا دیا۔۔۔اس سے ثابت ہوا کہ داؤد ارشد نے مولانا ڈیرویؒ پر جو حدیث گھڑنے کا الزام لگایا وہ بلکل غلط ہے اور خودمولانا داؤد ارشد نے ادھوری عبارت پیش کر کے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔

غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں